اس کائنات کی تخلیق اس عالی شان ہستی کے ایک خیال کا مظر ہے اور انسان کو بھی اسی خیال کی بدولت وجود بخشا گیا اور جب انسان کو اس دنیا میں بھیجا گیا تو ابتدا جنگلی زندگی سے ہوئی اور پھر وقت کے ساتھ غاریں اور پہاڑ بسیرا بنے اور آج ٹیکنالوجی سے بھر پور یہ دنیا سب انسان کی سوچ کا نتیجہ ہے. انسانی سوچ کا اس کی زندگی میں بہت اہم کردار رہا ہے کبھی دین کی فلاح و بہود کی سوچ نے غزنوی جنم دیئے تو کبھی وقت کے فرعون بھی اجاگر ہوئے جن کی سوچ نے انھیں خدائی کا دعویٰ تک کروا دیا اور اسی سوچ کی بنا پر عبرت کا نشان بنے.

سوچ پاک ہو تو عرش تک لیے جاتی ہے اور دوسری طرف ناپاک سوچیں غارت کردیتی ہیں. یہ سوچیں مسرت بھی بکھیرتی ہے اور درد کو مہمان بھی بنا لیتی ہے. آج کے دور میں انسان کا ماحول ، لوگوں کے رویے اور بے شمار ایسی چیزیں ہیں, جو انسان کی سوچ پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہے بعض اوقات کچھ سوچیں انسان پر غالب آ جاتی ہے نہ چاہتے ہوئے بھی دماغ میں بسیرا کر جاتی ہیں. جو نقصان ، غم ، دکھ ، پریشانی اور دونوں جہاں کی ناکامی کے علاوہ کچھ بھی مثبت اثر نہیں رکھتی ایسے حالات میں انسان کے جزبات ان سوچوں کو سلب کر سکتے ہیں.

انسان جیسا محسوس کرے گا ویسا سوچنا شروع کر دے گا. اگر منفی سوچیں لمحوں پر غالب ہیں تو لمحوں کو مثبت خیالات کی طرف موڑنے کی کوشش کریں. سوچیں تیز ندیوں کا وہ بہاو ہیں جہنیں روکا تو نہیں جا سکتا مگر سمت ضرور تبدیل کی جاسکتی ہے. سائنسی تحقیق کے مطابق تقریبا ایک دن میں ساٹھ ہزار خیالات کا گزر ہمارے دماغ سے ہوتا ہے. تو دن کے کچھ لمحات ایسے گزاریں جو خوشی دیں رہے ہوں,اکثر ہم بے خیالی میں سوچ رہے ہوتے ہیں پتا ہی نہیں ہوتا کہ دماغ میں کیا چل رہا ہوتا ہے تو مو جودہ لمحوں میں جینا سکھیں. گزرے ہو ئے لمحوں کو لا شعوری طور پر تصور کر کے ہم اپنے موجودہ لمحے  بھی ضائع کر بیٹھتے ہیں اور اسی طرح مستقبل کی سوچ بھی موجودہ لمحوں کو تکلیف دہ بنا رہی ہوتی ہے

اگر انسان نے اپنے موجودہ لمحات پُرسکون کرلیے تو ماضی بھی خوبصورت ہو گا اور مستقبل بھی.حال میں جی کر برا ماضی بھلایا جا سکتا ہے اور مستقبل کامیاب بنایا جا سکتا ہے اور سوچ ہی سوچ سے نکلنے کا ذریعہ بھی ہے جس طرح جنون ہی جنوں کو کاٹتا ہے اسی طرح پاک سوچ ناپاک سوچ کو ضبط کردیتی ہے. خوشی کی سوچ غم کی سوچوں کا علاج ہے. کامیابی کے خیالات ناکامی کے تصور کو مات دے دیتے ہیں اگر زندگی کے مقصد کو پہچان کر اس کو حاصل کرنے کی کوششں کی جائے تو وہ مقصد انسان کی خواہش اور وقت کے ساتھ ساتھ جنوں کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے اور اس کو پانے کی تڑپ کسی بھی غیر خیال کو آنے نہیں دیتی اب وہ مقصد دنیا میں نام کمانا ، دنیاوی عزت ، شہرت ، رتبہ کچھ بھی ہو سکتا ہے اسی طرح وہ مقصد خالق کائنات کو جاننا اس کے ساتھ تعلق قائم کرنا بھی ہو سکتا ہے پھر یہاں معاملہ مزید آسان ہو جاتا ہے جب تم اس کے پاس جانے کی کوشش کرو گے تو وہ تمہیں خود لینے آئے گا .تمہارا استقبال کیا جائے گا تمہیں اپنی طرف کیھنچ لیا جائے گا پھر کوئی فضول سوچ باقی نہ رہے گی. پھر سوچوں میں بھی وہی ہوگا ، خیالوں میں بھی ، دل میں بھی ، دماغ میں بھی، روح میں بھی. الفاظ بھی اس کے , کلام بھی اس کا ۔ یہ محض وہ راستے ہیں جو منفی ، فضول ، تکلیف دہ ، سوچوں سے نجات پانے کا ذریعہ ہے جب مقصد ہو تو بے مقصد باتیں نہیں ہوا کرتی ۔”

فضول سوچوں سے کیسے بچا جائیں ؟

ہر وقت سوچتے رہنا اضطراب کا باعث بنتا ہے اور بہت ساری مشکلیں پیدا کر دیتا ہے مندرجہ ذیل طریقوں سے .اس پر قابو پایا جا سکتا ہے

 .1)

ہر روز چند منٹ مراقبہ کرنے سے انسان موجودہ لمحوں میں آجاتا ہے گہری گہری سانسیں اندر کھینچیں اور پھر باہر نکالیں اور سانس کی رفتار پر غور کریں یہ ایک جسمانی عمل ہے جس میں دھیان لگانا آسان ہے کچھ ہی دنوں میں آپ سوچوں پر قابو پاسکتے ہیں مزید آسانی کیلئے سانسوں کی گنتی بھی کی جا سکتی ہے

2)

تنہائی سے گریز کریں لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کی کوشش کریں مفید کتابوں کا ساتھ بھی اپنایا جا سکتا ہے

3)

.مصروفیت قائم کریں تاکہ فرصت کم ہو اور سوچیں بھی

.4)

زندگی میں مقاصد کو پالا جائے تاکہ وقت ان کی تکمیل

.کیلئے صرف ہو

.5)

سوچوں سے لڑائی نہ کریں بس ان پر غور کرنا شروع کردیں . جب ہم دماغ کے خیالات کا جائزہ لیتے ہیں تو فوراً ہمارا دماغ سوچوں سے پاک ہو جاتا ہے لیکن جب سوچوں کو مٹانے کی .کوشش کرتے  ہیں تو شدت سے رونما ہوتی ہیں

.6)

اگر ممکن ہو تو اپنی سوچیں کسی کے ساتھ شیئر کر لیں اس

سے بھی سوچوں کی قوت میں کافی حد تک کمی رونما ہوتی ہے

.7)

آپ شعوری طور پر سوچیں. ہمارا دماغ لاشعوری طور پر سوچوں میں گم رہتا ہے, دماغ کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کریں. منفی سوچ غالب ہو تو مثبت پہلو کو سوچنا شروع کریں اس سے سوچوں .کی سمت تبدیل ہو جائے گی

.8)

باوضو رہنے کی کوششیں کریں ضروری نہیں کہ آپ نمازی ہوں, اس شرط کے بغیر بھی وضو قائم رکھا جا سکتا ہے, قدرت کے قریب رہیں اور اس کا مشاہدہ کریں . ذکر الٰہی کیا کریں اس سے مراد یہ نہیں کہ باقاعدہ تسبیح یا لبوں میں حرکت ہی ذکر کی صورت ہے بلکہ جب بھی فضول سوچیں محاصرہ کریں دل میں اللہ تعالیٰ کو یاد کر لیا کریں ” لاحول ولاقوۃ الاباللہ ، استغفرُللہ ” جیسے کلام کا ذکر کر لیں اور سب سے بڑھ مکمل .یقین ہی نجات کا ذریعہ ہو گا

.9)

آپ کی خود پر قابو پانے کی خواہش ہی آپ کو انچاہی سوچوں سے چھٹکارا دلائے گی, جب آپ خود کی بہتری کے لیے کام کریں گے.

10)

سوچ, خیال اک طاقت ہے, اس کا بے دریغ اور فضول استعمال نہ صر ف دماغ کو کمزور کرتا ہے, بلکہ انسان کی قوت ارادی کو کم اور بزدل بنانے کا بھی موجب بنتا ہے. تو کسی بھی دوسری طاقت کی طرح صرف بوقت ضرورت ہی اس طاقت کو استعمال کریں. آپ کے خیال کی پاکی آپ کے مضبوط کردار کی بنیاد بنے گی.